صبح سے پہلے ہی ہو جاتی ہے شام زندگی
صبح سے پہلے ہی ہو جاتی ہے شام زندگی
بے طلب کے بھی چھلک جاتا ہے جام زندگی
حسن کی عظمت سے ملتا ہے پیام زندگی
بکھری زلفوں سے الجھ جاتی ہے شام زندگی
منزلیں ملتی رہیں لیکن نہ ٹھہرا راہ رو
تیرے ہی در پر نظر آیا مقام زندگی
ہر نفس کو ہے تغیر ہر تغیر کو فنا
موت یاد آنے لگی آیا جو نام زندگی
رشتۂ ہستی کو توڑا ربط و ضبط عشق نے
موت بھی شرما گئی سن کر سلام زندگی
رفتہ رفتہ بجھے جاتے ہیں تصور کے چراغ
منتشر ہونے کو ہے شاید نظام زندگی
آنسوؤں کی آب سے کر لی مرتب داستاں
میری خاموشی کو جو سمجھے کلام زندگی
بن نہ جائیں دل کی دھڑکن تیری لو کی جنبشیں
اے چراغ صبح ہو جائے نہ شام زندگی
ہر قدم پر دیکھنے کے باد ہستی کا مزاج
پھر بھی کب سمجھا کوئی طرز خرام زندگی
کچھ اندھیرے سے سمٹ آتے ہیں نظروں کے قریب
فضلؔ کے لب پر اگر آتا ہے نام زندگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.