Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

صبح سے پہلے ہی ہو جاتی ہے شام زندگی

فضل نقوی

صبح سے پہلے ہی ہو جاتی ہے شام زندگی

فضل نقوی

MORE BYفضل نقوی

    صبح سے پہلے ہی ہو جاتی ہے شام زندگی

    بے طلب کے بھی چھلک جاتا ہے جام زندگی

    حسن کی عظمت سے ملتا ہے پیام زندگی

    بکھری زلفوں سے الجھ جاتی ہے شام زندگی

    منزلیں ملتی رہیں لیکن نہ ٹھہرا راہ رو

    تیرے ہی در پر نظر آیا مقام زندگی

    ہر نفس کو ہے تغیر ہر تغیر کو فنا

    موت یاد آنے لگی آیا جو نام زندگی

    رشتۂ ہستی کو توڑا ربط و ضبط عشق نے

    موت بھی شرما گئی سن کر سلام زندگی

    رفتہ رفتہ بجھے جاتے ہیں تصور کے چراغ

    منتشر ہونے کو ہے شاید نظام زندگی

    آنسوؤں کی آب سے کر لی مرتب داستاں

    میری خاموشی کو جو سمجھے کلام زندگی

    بن نہ جائیں دل کی دھڑکن تیری لو کی جنبشیں

    اے چراغ صبح ہو جائے نہ شام زندگی

    ہر قدم پر دیکھنے کے باد ہستی کا مزاج

    پھر بھی کب سمجھا کوئی طرز خرام زندگی

    کچھ اندھیرے سے سمٹ آتے ہیں نظروں کے قریب

    فضلؔ کے لب پر اگر آتا ہے نام زندگی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے