مرے دل کو دل نہ سمجھو مری جاں کو جاں نہ سمجھو
مرے دل کو دل نہ سمجھو مری جاں کو جاں نہ سمجھو
کوئی اور بولتا ہے یہ مری زباں نہ سمجھو
وہ شراب پی ہے میں نے جو ازل کے دن کھنچی تھی
میں وہ پیر میکدہ ہوں مجھے نوجواں نہ سمجھو
مری صنعتیں ہیں ظاہر مری قدرتیں ہویدا
مرا نور ہر جگہ ہے مجھے تم نہاں نہ سمجھو
مرا قول نحن و اقرب پھر، دور کیوں ہو سمجھے
کرو تم یقین اس پر یہ محض گماں نہ سمجھو
ہے حجاب ہستی حق جو ہے ہستی وہمی اپنی
جو ہٹا سکے نہ اس کو اسے رازداں نہ سمجھو
دل و جاں فداؔ ہے جن پر وہ حبیب دو جہاں ہیں
وہی نور ذاتِ حق ہیں انہیں تم نہاں نہ سمجھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.