میں کہاں اور صحبت اس مغرور کی
میں کہاں اور صحبت اس مغرور کی
تھی کبھی صاحب سلامت دور کی
مہر و مہ کو تجھ سے کیا نسبت مگر
یہ ہی کچھ ہوگی تجلی طور کی
ناز برداری کی طاقت کس میں ہے
آپ میں ہو سکتی تا مقدور کی
تیرے ہوتے یہ ہوس زاہد رکھے
ہے قصور اس کا تمنا حور کی
ہم کو گرچیں برجبیں ہو کر ملے
سلطنت ہو تو نہ لیں فغفور کی
ہے حریفِ دل یہ خلوت گاہ دوست
روشنی ہے یاں اسی کے نور کی
تجھ کو فدویؔ مضطرب دیکھوں ہوں کیوں
کیا خبر تیرے دلِ رنجور کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.