Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فقر کو جو فخر سمجھا در بدر پھر کس لیے

مرزا محمد علی فدوی

فقر کو جو فخر سمجھا در بدر پھر کس لیے

مرزا محمد علی فدوی

فقر کو جو فخر سمجھا در بدر پھر کس لیے

اٹھ گیا دنیا سے جب دل درد سر پھر کس لیے

تیری خاطر سب کی خاطر اب تلک کرتے تھے ہم

جی ہی پر جب اپنے آئی در گذر پھر کس لیے

بیٹھ بھی جاوے کہیں اے چشم مانند حباب

گھر میں دل لگتا نہیں تو ہے یہ گھر پھر کس لیے

باغباں ہر ایک کے گلشن میں دلکش تھی بہار

سو تو پھر آخر ہوئی آویں ادھر پھر کس لیے

کیوں کہ مانے کوئی فدویؔ تو اگر عاشق نہیں

ٹھنڈی سانس کس لیے یہ چشمِ تر پھر کس لیے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے