کہاں لے کر دلِ ناکام آیا
کہاں لے کر دلِ ناکام آیا
مجھے مارا تبھی آرام آیا
ہم ہی سے چہل کیا کرنی تھی ساقی
ادھر کیوں لے کے خالی جام آیا
کوئی کچھ دے کے کیا کہتا پھرے ہے
کبھی دل کا زباں پر نام آیا
وفا ان بے وفاؤں میں کہاں ہے
کدھر اپنا خیالِ خام آیا
چمن کی سیر تو کر لیویں صیاد
بھلا لے کر ابھی اسے دام آیا
مصیبت میں نہیں کوئی کسی کا
یہ اپنا دل ہی آخر کام آیا
سفیدی دوڑی اب بالوں پہ فدویؔ
بس اپنی موت کا پیغام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.