فکر اس کی نہ کر جلوہ گاہ ناز کہاں ہے
فکر اس کی نہ کر جلوہ گاہ ناز کہاں ہے
یہ دیکھ اب کوئی نظر باز کہاں ہے
جز شاہد فطرت کوئی دم ساز کہاں ہے
میں راز ہوں اس کا مرا ہم راز کہاں ہے
کیوں اے دل مضطر ہوئے کیا وہ ترے نالے
اے ساز شکستہ تری آواز کہاں ہے
اب اپنے تصور میں اڑا پھرتا ہے گلشن
تقدیر اسیری پر پرواز کہاں ہے
کونین کا حاصل لیے پھرتے ہیں فرشتے
یا رب یہ بہائے دل بے آز کہاں ہے
حملے سے ترے پہلے تھا پہلو میں دل اور اب
یہ کون بتائے نگہ ناز کہاں ہے
خود سازی میں مصروف خدائی ہے سلیماںؔ
دنیا میں کوئی مرد خدا ساز کہاں ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 234)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.