غم جدائی کو ہم جانیں یا خدا جانے
غم جدائی کو ہم جانیں یا خدا جانے
بلا کشوں پہ جو گزری تری بلا جانے
مریض عشق کا درماں عبث کرے ہے تو
دوا ہماری ارسطو بھلا تو کیا جانے
صبا اگرچہ شگفتہ کرے ہزاروں گل
اس ایک غنچۂ دل کو وہ کب کھلا جانے
اٹھا رہی ہے جفا تیری اپنے در سے مجھے
میں اٹھ تو جاؤں اگر وے مری وفا جانے
پڑا ہو جس کو سروکار عشق سے آکر
وہ جیتے جی میاں پانے تئیں موہ جانے
کسی نے آنکھوں سے دیکھا ہے بن حباب کوئی
ایک اپنا آپ پلک مارتے مٹا جانے
نیازؔ منزل مقصود کو وہی پہنچے
جو کوئی شاہ نجف اپنا رہنما جانے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 304)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.