غضب ہے ادا چشم جادو اثر میں
غضب ہے ادا چشم جادو اثر میں
کہ دل پس گیا بس نظر ہی نظر میں
شب وعدہ ساتھ ان کو لائیں گے گھر میں
ہم آنکھیں بجھاتے ہوئے رہ گزر میں
مریں بھی تو جا کر اسی سر زمیں پر
ملیں خاک میں تو اسی رہ گزر میں
مرے قتل کو آئے اس سادگی سے
چھری ہاتھ میں ہے نہ خنجر کمر میں
بھلایا غم دل نے شوق تماشا
کہ اب آنکھیں کھلتی ہے دو دوپہر میں
گراں بار جتنے ہوئے ہم جفا سے
سبک ہی رہے اتنے اس کی نظر میں
کسی کو وہ ماریں کسی کو جلائیں
خدائی سی کرنے لگے اب تو گھر میں
موئے پر بھی کچھ چین پایا نہ ہم نے
رہی جان اٹکی اسی عشوہ گر میں
تھکے ہم تو بس التجا کرتے کرتے
کٹی عمر سن سن کے شام و سحر میں
نمک بھی چھڑک رکھو پیکاں پہ تھوڑا
کہ لذت بڑھے اور زخم جگر میں
ہم ایسے ہوئے دیکھ کر محو حیرت
خبر ہی نہیں کون آیا ہے گھر میں
غم دل نشانی ہے فرقت کی راقمؔ
اسے رکھ چلو ان کی دیوار و در میں
- کتاب : کلیات راقم (Pg. 116)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : افضل المطابع دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.