Sufinama

پس مردن ارادہ دل میں تھا جو کوئے قاتل کا

غافل لکھنؤی

پس مردن ارادہ دل میں تھا جو کوئے قاتل کا

غافل لکھنؤی

MORE BYغافل لکھنؤی

    پس مردن ارادہ دل میں تھا جو کوئے قاتل کا

    لحد میں خوش ہوا میں نام سن کر پہلی منزل کا

    غبار دشت مجنوں کو یہی لیلیٰ سے محبت تھی

    بگولا جو اٹھا اس نے نہ چھوڑا ساتھ محمل کا

    زمین عشق میں ہم دانہ ہائے اشک بوتے ہیں

    بجز لا حاصلی خرمن نہیں کچھ اپنے حاصل کا

    چھڑایا ایک ہی تلوار میں زندان ہستی سے

    دہان زخم سے واجب ہے مجھ کو شکر قاتل کا

    عزیزؔ اس سے نہ کیجئے گر وہ مانگے جان شیریں بھی

    جواب تلخ سے دل توڑیئے ہرگز نہ سائل کا

    تنزل کا سبب ہے یہ کمال حسن ہے تیرا

    کہ لازم آ پڑا ہے روز گھٹنا ماہ کامل کا

    نہیں ہوتا ہے کار بستہ وا اپنوں سے دنیا میں

    کہاں ناخن نے عقدہ آج تک کھولا انامل کا

    جسے خورشید محشر زاہدان خشک کہتے ہیں

    سپند سوختہ ہے شعلہ رخساروں کی محفل کا

    پس مردن یقیں ہے اس سے بھی بوئے وفا آئے

    کوئی عطار غافلؔ عطر کھینچے گر مری گل کا

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے