سوچا کبھی نہ عشق میں کچھ پیار کے سوا
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ درگا، لکھنؤ۔ اکتوبر ۱۹۶۳ء)
سوچا کبھی نہ عشق میں کچھ پیار کے سوا
حسرت کوئی نہ کی تیرے دیدار کے سوا
آئے کبھی جو جوش پے رحمت حضور کی
کون اس کا مستحق ہے گناہ گار کے سوا
مردہ کو زندہ زندہ کو مردہ بنا دیا
کس میں یہ بات ہے تیری گفتار کے سوا
خلد بریں میں بیٹھ رہے جا کے متقی
حاضر رہا نہ کوئی گناہ گار کے سوا
کیا چین آئے خانۂ صیاد میں ہمیں
دم بھر کہیں رہے نہیں گلزار کے سوا
بار اجل اٹھائے جو کوئی خوشی خوشی
طاقت یہ کس میں ہے تیرے بیمار کے سوا
اے یار سوز دل مرض لا علاج ہے
جائے گا نہ یہ شربت دیدار کے سوا
آزاد تو کیا مجھے یہ تو بتایئے
جاؤں کہاں میں آپ کی سرکار کے سوا
مر مٹ کے کون گور غریباں میں جائے شاہ
اپنی جگہ کہاں ہے در یار کے سوا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 68)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.