ہیں کئی طرح کے ہمدم مجھے دلدار کے پاس
ہیں کئی طرح کے ہمدم مجھے دلدار کے پاس
ورنہ بیٹھا ہوں میں ہر اک بتِ عیار کے پاس
کر چکے بند پرستار جب اُس کی آنکھیں
تب وہ آیا کہیں اُس عاشقِ بیمار کے پاس
دیکھ سکتا نہ غمِ ہجر میں ایسا بیتاب
زہر بھی آہ جو ہوتا مرے غم خوار کے پاس
فصل گل بھی نہ صیاد نے چھوڑا ورنہ
آشیانہ ہم بھی بناتے کسی گلزار کے پاس
مجھے دیوانہ کیا صحبتِ ہوشیاروں نے
وائے اے عقل نہ بیٹھا کسی سرشار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.