Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گھر گھر تجلیاں ہیں طلب گار بھی تو ہو

امیر مینائی

گھر گھر تجلیاں ہیں طلب گار بھی تو ہو

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    گھر گھر تجلیاں ہیں طلب گار بھی تو ہو

    موسیٰ سا کوئی طالب دیدار بھی تو ہو

    دل درد ناک چاہیے لاکھوں ہیں خوبرو

    عیسیٰ ہیں سیکڑوں کوئی بیمار بھی تو ہو

    گر ہم نہیں تو رونق بازار عشق کیا

    اے حسن خود فروش خریدار بھی تو ہو

    پردے میں چاہتا ہے کہ ہنگامہ ہو بپا

    اے آفتاب حشر نمودار بھی تو ہو

    اتنی اداس صحبت مے واہ مے کشو

    دست سبو میں شیخ کی دستار بھی تو ہو

    زاہد امید رحمت حق اور ہجو مے

    پہلے شراب پی کے گنہ گار بھی تو ہو

    سوؤں میں آ کے دھوپ سے پاؤں اماں مگر

    راضی تمہارا سایۂ دیوار بھی تو ہو

    ساقی اداس کیوں نہ ہو بزم مے و سبو

    مے خانہ میں امیرؔ سا مے خوار بھی تو ہو

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 108)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے