گھٹا اٹھی ہے تو بھی کھول زلف عنبریں ساقی
گھٹا اٹھی ہے تو بھی کھول زلف عنبریں ساقی
ترے ہوتے فلک سے کیوں ہو شرمندہ زمیں ساقی
یہ کس بھٹی کی دی تو نے شراب آتشیں ساقی
کہ پیتے ہی رگوں میں بجلیاں سی بھر گئیں ساقی
یہیں سے پاؤں گا ہر نعمت دنیا و دیں ساقی
کہیں کیوں جاؤں تیرے مے کدہ میں کیا نہیں ساقی
جو تر دامن ہے تیرا پاک دامانوں سے بہتر ہے
گریباں چاک ہے اشکوں سے تر ہے آستیں ساقی
نہ چھیڑ اے محتسب میں ہوں مئے وحدت کا متوالا
میں وہ مے خوار ہوں جس کے ہیں ختم المرسلیں ساقی
سلامت تیرا مے خانہ سلامت تیرے مستانے
رہے گا رنگ عالم میں یہی تا یوم دیں ساقی
وہی باتیں تو مجذوبؔ اپنی بڑ میں کہہ سناتا ہے
ذرا سنبھلے ہوئے لفظوں میں جو تونے کہیں ساقی
عجب مشرب ہے تیرا تجھ کو اے مجذوبؔ کیا سمجھیں
کہیں پیر مغاں تو ہے کہیں میکش کہیں ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.