گھٹے گا تیرے کوچے میں وقار آہستہ آہستہ
گھٹے گا تیرے کوچے میں وقار آہستہ آہستہ
بڑھے گا عاشقی کا اعتبار آہستہ آہستہ
بہت نادم ہوئے آخر وہ میرے قتل ناحق پر
ہوئی قدر وفا جب آشکار آہستہ آہستہ
جلائے شوق سے آئینۂ تصویر خاطر میں
نمایاں ہو چلا روئے نگار آہستہ آہستہ
محبت کی جو پھیلی ہے یہ نکہت باغ عالم میں
ہوئی ہے منتشر خوشبوئے یار آہستہ آہستہ
ملا کر خاک میں مجھ کو جھکی ہے شرم سے لیکن
اٹھے گی پھر وہ چشم فتنہ کار آہستہ آہستہ
دل و جان و جگر صبر و خرد جو کچھ ہے پاس اپنے
یہ سب کر دیں گے ہم ان پر نثار آہستہ آہستہ
عجب کچھ حال ہو جاتا ہے اپنا بے قراری سے
بجاتے ہیں کبھی جب وہ ستار آہستہ آہستہ
اثر کچھ کچھ رہے گا وصل میں بھی رنج فرقت کا
دل مضطر کو آئے گا قرار آہستہ آہستہ
نہ آئیں گے وہ حسرتؔ انتظار شوق میں یو نہیں
گزر جائیں گے ایام بہار آہستہ آہستہ
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 218)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.