Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مری ہستی کا مجھے وہم تھا کوئی پردہ اس کے سوا نہ تھا

غوثی شاہ

مری ہستی کا مجھے وہم تھا کوئی پردہ اس کے سوا نہ تھا

غوثی شاہ

MORE BYغوثی شاہ

    مری ہستی کا مجھے وہم تھا کوئی پردہ اس کے سوا نہ تھا

    مرا یار تھا مرے ساتھ گو میں خدا نہ تھا وہ جدا نہ تھا

    مری یار ہی سے یہ بود تھی مجھے یار ہی سے نمود تھی

    وہی جلوہ گر تھا وجود میں کسی دوسرے کا پتہ نہ تھا

    میں غریق بحر وجود تھا مجھے اس سے اس کا شہود تھا

    مگر اپنی ہستی کے وہم سے میں جدا تھا اس سے ملا نہ تھا

    مجھے کھویا مری خودی نے خود مجھے مارا مرے ہی وہم نے

    وہ چھپا ہوا تھا مجھی میں ہی مگر اس طرح کہ چھپا نہ تھا

    میں انہی کی آنکھوں میں رہتا تھا مری آنکھوں میں وہ سمائے تھے

    نہیں وہ وہی ان میں سمائے تھے کہوں کیا کہ کیا تھا میں کیا نہ تھا

    مرا تن نہیں مرا دل ہے یہ مرا دل نہیں مری جاں ہے یہ

    مری جاں نہیں کوئی اور ہے مجھے اس کا راز کھلا نہ تھا

    کہا میں نے پاس ہی رہ کے تم رہے دور اتنا تو یوں کہا

    تو مرا ہے اب تو ترا ہوں میں تو مرا نہ تھا میں ترا نہ تھا

    میں تھا اپنے بننے سے پہلے واں کہ نہ پہنچے عقل و گماں جہاں

    تھا کسی کے علم میں میں مگر یہ تھا رہنا گویا کہ تھا نہ تھا

    میں وہی ہوں غوثیؔ بے نشاں کہ وہ با نشاں ہے مرا نشاں

    وہ ملا تو خود کا پتہ چلا مرا مجھ کو خود ہی پتہ نہ تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے