مری ہستی کا مجھے وہم تھا کوئی پردہ اس کے سوا نہ تھا
مری ہستی کا مجھے وہم تھا کوئی پردہ اس کے سوا نہ تھا
مرا یار تھا مرے ساتھ گو میں خدا نہ تھا وہ جدا نہ تھا
مری یار ہی سے یہ بود تھی مجھے یار ہی سے نمود تھی
وہی جلوہ گر تھا وجود میں کسی دوسرے کا پتہ نہ تھا
میں غریق بحر وجود تھا مجھے اس سے اس کا شہود تھا
مگر اپنی ہستی کے وہم سے میں جدا تھا اس سے ملا نہ تھا
مجھے کھویا مری خودی نے خود مجھے مارا مرے ہی وہم نے
وہ چھپا ہوا تھا مجھی میں ہی مگر اس طرح کہ چھپا نہ تھا
میں انہی کی آنکھوں میں رہتا تھا مری آنکھوں میں وہ سمائے تھے
نہیں وہ وہی ان میں سمائے تھے کہوں کیا کہ کیا تھا میں کیا نہ تھا
مرا تن نہیں مرا دل ہے یہ مرا دل نہیں مری جاں ہے یہ
مری جاں نہیں کوئی اور ہے مجھے اس کا راز کھلا نہ تھا
کہا میں نے پاس ہی رہ کے تم رہے دور اتنا تو یوں کہا
تو مرا ہے اب تو ترا ہوں میں تو مرا نہ تھا میں ترا نہ تھا
میں تھا اپنے بننے سے پہلے واں کہ نہ پہنچے عقل و گماں جہاں
تھا کسی کے علم میں میں مگر یہ تھا رہنا گویا کہ تھا نہ تھا
میں وہی ہوں غوثیؔ بے نشاں کہ وہ با نشاں ہے مرا نشاں
وہ ملا تو خود کا پتہ چلا مرا مجھ کو خود ہی پتہ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.