جان جاں دل کو ہمارے کرتے ہو تاراج کیا
جان جاں دل کو ہمارے کرتے ہو تاراج کیا
جب دکھاتا ہے تمہیں جلوہ تو کل کیا آج کیا
دیکھنے والوں کو تیرے تاب وعدوں کی کہاں
جز تمہاری دید کے ہاں کام کیا ہے کاج کیا
یہ کہو کس کو نکالا پاس سے جب ساتھ ہو
ملک اطلاقی سے تم نے ہے کیا اخراج کیا
ایک بینی ایک دانی جس کا شیوہ ہو گیا
آنکھوں میں پھر اس کی تاراجی ہے کیا اور راج کیا
جب کہ ہم کچھ تھے تو اپنی لاج ان کے ہاتھ تھی
ہم ہی جب ٹھہرے نہ کچھ تو پھر ہماری لاج کیا
لم یلد ٹھہرا وہ جب ہم لم یکن شیئا ہوئے
قل ھو اللہ احد ہے نطفہ امشاج کیا
شاہ غوثیؔ ہے فقیری بھیس اب ہم کو پسند
بس ہمیں فرش زمیں کافی ہے تخت و تاج کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.