خودی میں کسی کو ٹٹولا کرو تم
یہی آنکھ والوں سے پوچھا کرو تم
یہاں آگئے آگئے کیسے کیا ہو
کبھی خود کو بھی دیکھا بھالا کرو تم
یہ صورت ہے کیا کس نے صورت بنائی
ذرا آپ اپنے میں سوچا کرو تم
یہ کیا نحن اقرب کا ہے جاں میں جلوہ
کبھی آنکھ اٹھا کر تو دیکھا کرو تم
نہیں تم ہو وہ اور وہ تم نہیں ہو
مگر ان کو اپنے میں پایا کرو تم
یہاں کون پھر آئے گا آگئے بس
وہاں جانے کا آج سودا کرو تم
جسے تم سمجھتے ہو وہ وہ ہی کب ہے
کوئی اس سے ظاہر ہے دیکھا کرو تم
گدا اور شہ اک نہیں ایک سے ہیں
حقیقت کو ہر اک کی سمجھا کرو تم
فقط لن ترانی سے مایوس کیوں ہو
ذرا اینما کا تماشہ کرو تم
کسی آنکھ والے سے بینائی لے کر
حقیقت کا ہرجا نظارا کرو تم
یہ عالم ہے کیا سنیما یار کا ہے
میاں نور کو اس میں دیکھا کرو تم
تم اس میں ہو بے شک وہ تم میں ہے لیکن
کھرے اور کھوٹے کو پرکھا کرو تم
پھر اپنی ہی صورت میں دیکھو گے لیکن
انہیں شکل غوثیؔ میں دیکھا کرو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.