Font by Mehr Nastaliq Web

آج وہ ساقی ہیں میں مے خوار ہوں

غوثی شاہ

آج وہ ساقی ہیں میں مے خوار ہوں

غوثی شاہ

آج وہ ساقی ہیں میں مے خوار ہوں

بے خودی ہے مست ہوں سرشار ہوں

کیف یہ ہے میں ہوں وہ اور وہ ہیں میں

گویا خود ساقی ہوں اور مے خوار ہوں

دیکھتا ہوں خود کو بھی اب تو ہیں وہ

ایسا محو جلوۂ دلدار ہوں

جب ہوا خالی تو مجھ سے بھر گئے

ہنس کے بولے میں جمال یار ہوں

وہ مزے پیش نظر ہیں مجھ میں ہیں

کس سے بولوں طالب دیدار ہوں

پاؤں پر ساقی کے رکھ دیتا ہوں سر

کس قدر مستی میں بھی ہشیار ہوں

آپ ہی بندے میں ہیں بندہ نواز

میں ہوں کیا اک بندۂ سرکار ہوں

شعبدہ ہوں سحر ہوں مشق نظر

کچھ ہوں ان کا گرمئ بازار ہوں

آپ بے پردہ ہیں جتنا میں حریص

دیکھتا ہوں طالب دیدار ہوں

ان کا ہے وہ ہیں جو کچھ بھی مجھ میں ہے

کشتۂ تیر نگاہ یار ہوں

حال کیا بتلاؤں میں غوثیؔ کسے

آئینہ ہوں آئینہ رخسار ہوں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے