نظر میں بس گئی جب سے وہ شکل جان جاں اپنی
نظر میں بس گئی جب سے وہ شکل جان جاں اپنی
نظر آتی ہے ہستی صاف یہ وہم و گماں اپنی
جہاں سب ڈھونڈتے ہیں ہم نہیں پاتے ہیں اپنے کو
خدا جانے کہ ہستی چھپ گئی جا کر کہاں اپنی
وہ با نام و نشاں با وصف بے نام و نشاں کے ہیں
حقیقت میں تو نکلی ذات بے نام و نشاں اپنی
چھپے جتنا ہم اتنی انگلیاں اٹھیں طرف اپنی
تماشہ دیکھیے گھر گھر ہے اب تو داستاں اپنی
ہر اک عنوان سے ہر ایک لب پر ذکر ہے اپنا
عجب یہ باعث شہرت ہوئیں گمنامیاں اپنی
خلیفہ خلق کے ہم ہم ہی مسجود ملک ٹھہرے
بحمداللہ ثنا دیکھو یہاں اپنی وہاں اپنی
دل مجنوں میں ہے لیلیٰ بتاتا ہے وہ محمل کو
وہ کیا جانے جو بھولے راہ خود ہی کارواں اپنی
جسے ہم ڈھونڈنے نکلے تھے آخر ہم میں وہ نکلے
بڑی مدت میں آخر حل ہوئی یہ چیستاں اپنی
ہم اپنے آپ کو کیا کھوئے غوثیؔ ہم ہی ہاتھ آئے
نظر آئی وہی صورت عیاں اپنی نہاں اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.