گھیرے ہوئے کشتی کو ہے طوفاں بھی بھنور بھی
گھیرے ہوئے کشتی کو ہے طوفاں بھی بھنور بھی
حاصل ہے مجھے گھر بھی یہاں لطف سفر بھی
جن آنکھوں سے دیکھا تھا ادھر دیکھ ادھر بھی
کیا چیز ہے ظالم تری دزدیدہ نظر بھی
اتنا ہے ادب آمد گل رو کا چمن میں
خاموش ہیں بیٹھے ہوئے مرغان سحر بھی
بیدار وہ ہو جاتے تھے غنچوں کی چٹک سے
اب ان کو جگاتا نہیں چلا کے گجر بھی
معمور تصور سے یہ ہے خانۂ دل آج
اس شیشے میں تصویر ادھر بھی ہے ادھر بھی
لخت جگرو اشک نہیں موئے مژہ پر
دیکھو شجر خشک میں گل بھی ہے ثمر بھی
خون شہدا رنگ مگر لائے گا اک روز
آفت کوئی آ جائے گی شمشیر کے سر بھی
کی محفل اغیار میں جھک کر اسے تسلیم
ہنس کر کہا زندہ ہے ابھی تو کہیں مر بھی
لو اور سنو شعر مرے سن کے وہ بولا
آتا ہے بجز اس کے کوئی اور ہنر بھی
کس طرح نہ پہلو میں رقیبوں کو جگہ دے
آغوش میں ہر سنگ کے ہوتا ہے شرر بھی
تم قبر پر آئے ہو مری پھول چڑھانے
مجھ پر ہے گراں سایۂ برگ گل تر بھی
شیشے کی طرح صاف ہے اتنا تن نازک
آتا ہے لطافت سے نظر عکس نظر بھی
پروانے گرے پڑتے تھے اس بزم میں لاکھوں
سر دھنتی تھی حسرت سے کھڑی شمع سحر بھی
مٹھی میں ہے دل ان کی سن لو پھر یہ ڈھیٹھائی
واللہ جو ہو مرے فرشتوں کو خبر بھی
کس شان سے وہ آئے تھے گلگشت چمن کو
اک رقص کے عالم میں تھے مرغان سحر بھی
تو وہ گل رعنا ہے جو آ جائے چمن میں
جھوما کریں اک وجد کے عالم میں شجر بھی
آرام کسی کو بھی نہیں بحر جہاں میں
گردش میں جو ہے موج تو چکر میں بھنور بھی
تھا بعد فنا بھی یہ غضب ضعف کا عالم
پہونچی نہ وہاں تک مرے مرنے کی خبر بھی
منزل تھی عدم کی خس و خاشاک سے یہ پاک
دامن پہ نہ رہرو کے پڑی گرد سفر بھی
معراج مری خاک نے پائی یہ ہوا سے
قاصر ہے پہنچنے سے وہاں پیک خبر بھی
منزل عدم آباد کی آسان ہے اتنی
رفتار کی ہوتی نہیں رہرو کو خبر بھی
ہیبت ہے ابھی تک یہ ہماری شب غم کی
کافور ہوا جاتا ہے کافور سحر بھی
یہ رعب ہے چھایا ہوا شام شب غم کا
دیتا نہیں آواز بجانے سے گجر بھی
احباب مرے غسل و کفن سے ہوئے فارغ
لو اب تو مہیا ہوئے سامان سفر بھی
گھبرا کے کہو کیا کریں اب کنج لحد میں
ہم کو تو یہیں شام بھی کرنی ہے سحر بھی
اے عرشؔ وہ دم خم وہ کہاں جوش ہے باقی
اک موت ہے تسلیمؔ کے مرنے کی خبر بھی
منزل عدم آباد کی دشوار ہے اے عرشؔ
لازم ہے مسافر کے لئے زاد سفر بھی
- کتاب : کلیات عرش (Pg. 122)
- Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
- مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.