میں نے جو آئینے میں اپنا تجلیٰ دیکھا
میں نے جو آئینے میں اپنا تجلیٰ دیکھا
جب کچھ آئینے کی حیرت کا تماشہ دیکھا
مجھ سے چھپتا ہے تو کیا ہاں تجھے دیکھا دیکھا
تو نے جس شکل سے جلوہ کیا ویسا دیکھا
رات دن صفحۂ ہستی کا مٹاتا ہوں نقش
جب سے عالم فانی کا تماشہ دیکھا
محو ایسا ہوں کہ مجھ کو نہیں خود اپنی خبر
کیا یہ کانوں نے سنا آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہم سے نظروں میں وہ کہتے ہیں کہ ہم تم اک ہیں
دیکھا دیکھا مری جاں بات کا پردا دیکھا
مجھ کو ساقی نے پلایا ہے وہ ساغر غوثیؔ
جس طرف آنکھ اٹھی یار کا جلوا دیکھا
- کتاب : طیبات غوثی (Pg. 61)
- Author : غوثی شاہ
- مطبع : اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد (1952)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.