ہر زماں یا رب خیال چشم مستانہ رہے
ہر زماں یا رب خیال چشم مستانہ رہے
بادۂ وحدت رہے اور ذکر جانانہ رہے
قلقل مینا رہے اور دور پیمانہ رہے
دل ربا ساقی رہے اور شور مستانہ رہے
تیرے قرباں ساقیا بھر بھر کے دے جام طہور
تو سلامت ہو ترا آباد مے خانہ رہے
تو رہے آنکھوں میں میری تجھ کو میں سجدہ کروں
کعبہ آنکھوں میں مری ٹھہرے نہ بت خانہ رہے
دیکھ کر صحرا میں مجھ کو وہ یہ دیتے ہیں دعا
قیس کا یا رب مرے آباد ویرانہ رہے
مجھ کو یوں مجنوں بنایا ہے خیال یار نے
کہ جنوں بھی دنگ ہو مجنوں بھی دیوانہ رہے
دست ساقی کے تصدق جام کچھ ایسا دیا
ہم رہے غوثیؔ جہاں بھی پیر مے خانہ رہے
- کتاب : طیبات غوثی (Pg. 117)
- Author : غوثی شاہ
- مطبع : اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد (1952)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.