فزوں ہوتا ہے یا کم اضطراب دل خدا جانے
فزوں ہوتا ہے یا کم اضطراب دل خدا جانے
نگاہیں حال پر رہتی ہیں مستقبل خدا جانے
ابھی سے اٹھ رہی ہیں ہر طرف کشتی شکن موجیں
حوادث پیش کیا آتے ہیں تا ساحل خدا جانے
ادائیں شوخیاں حسن تبسم جنبش ابرو
پئے عشاق ان میں کون ہے قاتل خدا جانے
ابھی تو وادئ وحشت میں ہے پہلا قدم اپنا
بیاباں کتنے ہیں تا آخر منزل خدا جانے
اسی امید پر بیٹھے ہیں کب سے ان کی محفل میں
نگاہ ملتفت کب ہوگی سوئے دل خدا جانے
بہ جوش جذب دل ہم چل پڑے ہیں راہ الفت میں
کہاں ہوتی ہے اپنی آخری منزل خدا جانے
غبارؔ خستہ ہے آوارگی کا سلسلہ اب تک
ہماری بھی معین ہے کوئی منزل خدا جانے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد چودہویں (Pg. 258)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.