دل کو نہ کہو کہ غنچہ سا ہے
دل کو نہ کہو کہ غنچہ سا ہے
غنچہ نہیں باغ دل کشا ہے
کیفیتیں اس کی کیا کہیں ہم
ہشیاری بھی کچھ عجب نشا ہے
بیہودہ بہت ہنسا کیے ہیں
رونا بھی اب ہمیں سدا ہے
ایک ان کی نگاہ آشنا نے
سب سے بیگانہ کر دیا ہے
بینائی ہمیں نہیں وگرنہ
وہ جلوہ فروش خود نما ہے
تم جی میں ہو اور کچھ نہیں یاں
پوچھو ہو کہ جی میں تیرے کیا ہے
راسخؔ کو کہاں ہے صبر تم بن
کہتے ہو کہ یہ افترا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.