اک پری چہرہ نے دیوانہ بنایا ہے مجھے
اک پری چہرہ نے دیوانہ بنایا ہے مجھے
کچھ عجب ہوش ربا جلوہ دکھایا ہے مجھے
سر بازار وجود آپ سے آیا نہیں میں
جلوہ دکھلانے کو اپنا کوئی لایا ہے مجھے
شکر صد شکر کہ بازیچۂ معشوق ہوا
گہ بگاڑا ہے مجھے گاہ بنایا ہے مجھے
عشق میں اس رخ خنداں کا ہنسی سمجھا تھا
سو اسی واسطے یوں ان نے رلایا ہے مجھے
اوج دولت سے سوئے پستئ فقر آیا ہوں
چرخ نے آہ بلندی سے گرایا ہے مجھے
ورق آب زدہ سا ہے مرا نسخۂ عمر
صفحۂ ہستی سے جوں حرف مٹایا ہے مجھے
محو ایسا ہوں کہ سمجھا نہیں جاتا کیا ہوں
کثرت حادثہ نے بسکہ مٹایا ہے مجھے
گرچہ ظاہر میں سلامت ہوں پہ ہوں راکھ کا ڈھیر
آتش عشق نے پردہ میں جلایا ہے مجھے
خوبئ فرش سمو راد تری ہے جی سے راسخؔ
خاک پر بیٹھنا جب سے کہ خوش آیا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.