ناتواں ہیں اب کہاں چلنے کی طاقت آہ ہے
ناتواں ہیں اب کہاں چلنے کی طاقت آہ ہے
دو قدم کی راہ ہم کو سو برس کی راہ ہے
بیٹھ کر بسمل کی آنکھوں میں تماشا اس کا دیکھ
یہ گلستان جہاں طرفۂ شہادت گاہ ہے
تیرا اے دامان وصل یار اس میں کیا قصور
ہاتھ بخت نارسا کا اپنے ہی کوتاہ ہے
چھوڑ دی کیا جلد طاقت نے رفاقت میری آہ
ضعف سے خوش ہوں کہ مرتے تک مرے ہم راہ ہے
ہوش والے محرم راز اس کے اے راسخؔ نہیں
کہتے ہیں جو بے خبر ہے کچھ وہی آگاہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.