بھٹک مت جو طالب ہے راہ خدا کا
بھٹک مت جو طالب ہے راہ خدا کا
تجھی میں تو جلوہ ہے اس خود نما کا
بہ رغبت نشیب و فراز اس کے طے کر
اگر ہے تو سالک طریق رضا کا
بنا آپ کو خاک تا صاف ہو دل
سبب ہے غبار آئینہ کی صفا کا
گنہ جان یہ طاعت ناقص اپنی
مقر دل میں رہ اپنے جرم و خطا کا
بلد عشق کو کر کہ منزل رساں ہے
تو پیر و ہوا س مرشد رہ نما کا
بقا چاہتا ہے اگر بعد مردن
تو صرف اطاعت ہو اہل فنا کا
بہت رو کہ یہ جوش اشک ندامت
ہے کفارہ تیری نماز ریا کا
بتدریج اس سے رہا آپ کو کر
بڑا دام ہے دام حرص و ہوا کا
بری اول آخر سے ہے ذات اس کی
سے دخل وہاں ابتدا انتہا کا
ارادت کی نسبت ہے راسخ کو اس سے
شرف جو ہوا زمرۂ اؤلیا کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.