گو اہل وفا سے وہ ستم گر نہیں ملتا
گو اہل وفا سے وہ ستم گر نہیں ملتا
یہ شکر ہے غیروں سے بھی اکثر نہیں ملتا
یہ خم نہیں ملتا ہے یہ جوہر نہیں ملتا
ابرو سے تمہارے کوئی خنجر نہیں ملتا
اب بار ہے سر دوش پر اے شوق شہادت
لللہ بتا دے وہ ستمگر نہیں ملتا
دل کیا ہے جو اس زلف سے جا کر پلٹ آئے
انسان اسی کوچہ میں کھو کر نہیں ملتا
جب تک نہ ملے وہ تو کوئی کیا اسے پائے
حیرت کی تو یہ بات ہے مل کر نہیں ملتا
کیا کہتے ہیں ممکن نہیں اللہ کا ملنا
تم ڈھونڈ کے دیکھو بھی تو کیوں کر نہیں ملتا
ہاتھ آئے گا کس طرح سے وہ گوہر یکتا
دریائے محبت کا شناور نہیں ملتا
ملتے ہیں کہیں کھوئے ہوئے راہ طلب کے
ہم ڈھونڈ رہے ہیں ہمیں اکبرؔ نہیں ملتا
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 33)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.