Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دعائیں مانگیں ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر

فقیر محمد گویا

دعائیں مانگیں ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر

فقیر محمد گویا

MORE BYفقیر محمد گویا

    دعائیں مانگیں ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر

    ہوا ہوں تب میں بتوں کا بندہ خدا خدا کر خدا خدا کر

    دکھایا وحدت نے اپنا جلوہ دوئی کا پردہ اٹھا اٹھا کر

    کروں میں سجدہ بتوں کے آگے تو اے برہمن خدا خدا کر

    کہاں وہ شکلیں کہاں وہ باتیں کہاں وہ جلسے کہاں وہ محفل

    یہ سب کا سب خواب کا تھا ساماں چھپا لیا بس دکھا دکھا کر

    جو پہنچیں ہم مرغ نامہ بر کو تو چٹکیوں میں اسے اڑا دے

    اگرچہ وہ طفل کھیلتا ہے پر کبوتر اڑا اڑا کر

    کبھی مرے دل سے کرتی ہیں بل کبھی ہیں شانے سے وہ الجھتی

    غرض کہ زلفوں کو تو نے ظالم بگاڑا ہے سر چڑھا چڑھا کر

    دکھا کے گل سے عذار تو نے کیا دل عاشقاں کو بلبل

    بنا دیے گوش غیرت گل صدائے رنگیں سنا سنا کر

    گناہ کرتا ہے برملا تو کسی سے کرتا نہیں حیا تو

    خدا کو کیا منہ دکھائے گا تو ذرا تو اے بے حیا حیا کر

    کیا ہے پوشیدہ عشق ہم نے کسی سے در پردہ ہے محبت

    پڑے ہوئے بستر الم پر جو روتے ہیں منہ چھپا چھپا کر

    ترا سا قد بن سکا نہ ہرگز تری سی صورت نہ بن سکی پھر

    اگرچہ صانع نے لاکھوں نقشے بگاڑ ڈالے بنا بنا کر

    کٹی ہے گویاؔ شب جوانی اب آن پہنچی ہے صبح پیری

    بہت سی کی تو نے بت پرستی اب ایک دو دن خدا خدا کر

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 8)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے