دعائیں مانگی ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر
دعائیں مانگی ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر
گویا ملیح آبادی
MORE BYگویا ملیح آبادی
دعائیں مانگی ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر
ہوا ہوں تب میں بتوں کا بندہ خدا خدا کر خدا خدا کر
دکھایا وحدت نے اپنا جلوہ دوئی کا پردہ اٹھا اٹھا کر
کروں میں سجدہ بتوں کے آگے تو اے برہمن خدا خدا کر
کبھی مرے دل سے کرتی ہیں بل کبھی یہ شانے سے ہیں الجھتی
غرض کہ زلفوں کو تو نے ظالم بگاڑا ہے سر چڑھا چڑھا کر
گناہ کرتا ہے برملا تو کسی سے کرتا نہیں حیا تو
خدا کو کیا منہ دکھائے گا تو ذرا تو اے بے حیا حیا کر
کیا ہے پوشیدہ عشق ہم نے کسی سے در پردہ ہے محبت
پڑے ہوئے بستر الم پر جو روتے ہیں منہ چھپا چھپا کر
ترا سا قد بن سکا نہ ہرگز تری سی صورت نہ بن سکی پھر
اگرچہ صانع نے لاکھوں نقشے بگاڑ ڈالے بنا بنا کر
گئی ہے گویا شبِ جوانی اب آن پہنچی ہے صبح پیری
بہت سی کی تو نے بت پرستی بس اب تو دو دن خدا خدا کر
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 9)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.