آئے وہ بن سنور کے بہاروں کے درمیاں
آئے وہ بن سنور کے بہاروں کے درمیاں
جیسے محیط چاند ہو تاروں کے درمیاں
کس نے ہماری لاش کو منزل پہ لا دیا
آئی تھی جب کہ موت غباروں کے درمیاں
ساحل پہ آکے ڈوب گئی کشتیٔ حیات
غرقاب جو نہ ہو سکی دھاروں کے درمیاں
میں بھی تو کھل رہا ہوں اسی طرح دوستو
جیسے کوئی گلاب ہو خاروں کے درمیاں
میری بھی تو مثال ہے شمع سے کم نہیں
جلتا ہوں بے سہارا سہاروں کے درمیاں
حیرتؔ دماغ عرش بریں پر پہنچ گیا
دیکھا جو خود کو چاند ستاروں کے درمیاں
- کتاب : سخنوارن وطن (Pg. 193)
- Author : ریاض گیاوی
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.