مدعا عالم سے اپنا ہی فقط دیدار تھا
مدعا عالم سے اپنا ہی فقط دیدار تھا
دید کو اپنی یہ آئینہ اسے درکار تھا
دل سے آگے کیوں بڑھا تو اے طلب گار وصال
پھر ادھر ہی تو وہی گھر جلوہ گاہ یار تھا
دل ہوس والوں کے محروم اس کے پرتو سے رہے
جلوہ گاہ داغ جاناں سینۂ ابرار تھا
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 143)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.