Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گلوں کی چاہ میں آئے تھے خار لے کے چلے

کشفی لکھنوی

گلوں کی چاہ میں آئے تھے خار لے کے چلے

کشفی لکھنوی

MORE BYکشفی لکھنوی

    گلوں کی چاہ میں آئے تھے خار لے کے چلے

    چمن سے ہم غم فصل بہار لے کے چلے

    شمیم گل سے مرا دل نہیں بہلتا اب

    کہو صبا سے کہ خوشبوئے یار لے کے چلے

    ہوا کے جھونکے خدا جانے جا رہے ہیں کدھر

    کہاں یہ میرے گریباں کے تار لے کے چلے

    ہے بات کیا جو ترے میکدے سے بھی ساقی

    ملال تشنہ لبی بادہ خوار لے کے چلے

    ہم ان کی بزم میں پہنچے تو تھے تہی دامن

    چلے تو رحمت پروردگار لے کے چلے

    فراز عرش نظر آ رہا تھا زیر قدم

    ہمیں جب اہل ستم سوئے دار لے کے چلے

    رہ حیات میں ہے کامراں وہی کشفیؔ

    جو اپنے دوش پہ اوروں کا بار لے کے چلے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 263)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے