غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
ہماری روٹھی ہوئی نظر کو تری تجلی منا رہی ہے
وہ طور والی تری تجلی غضب کی گرمی دکھا رہی ہے
وہاں تو پتھر جلا دیے تھے یہاں کلیجہ جلا رہی ہے
مرے نشیمن میں شان قدرت کے سارے اسباب ہیں مہیا
ہوا صفائی پہ ہے مقرر چراغ بجلی جلا رہی ہے
نہ اس کے دامن سے میں ہی الجھا نہ میرے دامن سے یہ بھی اٹکی
ہوا سے میرا بگاڑ کیا ہے جو شمع تربت بجھا رہی ہے
فرشتے آئے اگر لحد میں تو صاف کہہ دوں گا راستہ لو
جب اس کی چاہت میں جان دے دی تو بات کہنے کی کیا رہی ہے
جمال قدرت مجھی کو دے دے کہ میں کلیجے کی چوٹ سیکوں
کلیم کے گھر میں رکھے رکھے وہ آگ اب کیا بنا رہی ہے
تو اے محبت گواہ رہنا کہ تیرے مضطرؔ کو وقت آخر
خیال ترک خودی رہا ہے تو دل میں یاد خدا رہی ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 77)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.