حاصل ہے میرے اشک کا حرماں کہیں جسے
حاصل ہے میرے اشک کا حرماں کہیں جسے
سایہ ہے وہ مرا شب ہجراں کہیں جسے
اے رشک مہر جلوہ ترا ہے نگاہ سوز
پردہ ترا ہے عارض تاباں کہیں جسے
مجھ کو کہ مدتوں پہ قفس سے رہا ہوا
صبح وطن ہے شام غریباں کہیں جسے
خوگر ہوں مشکلوں کا امید وصال میں
دشوار مجھ پہ ہے وہی آساں کہیں جسے
خوش ہوں جنوں سے کہ وہ کرتے ہیں التفات
ہے صبح عید چاک گریباں کہیں جسے
سعی طلب میں سرمہ کروں چشم شوق کا
وہ اک کف غبار بیاباں کہیں جسے
جلوہ کو تیرے حشر کا کیوں انتظار ہے
جلوہ ترا ہے حشر کا ساماں کہیں جسے
کر غرق بحر عشق کہ کافی نہیں مجھے
حمام گرم دوزخ سوزاں کہیں جسے
وہ غم سرشت ہوں کہ ہے عشرت کدہ مرا
اس سے پرے کہ روضۂ رضواں کہیں جسے
صوفیؔ بتائے منزل جاناں کی راہ کو
اب چپ ہے وہ جرس دل نالاں کہیں جسے
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 169)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.