Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہنگامہ ہے کیوں برپا وارث نے جو مے دی ہے

حبیب اللہ ساغر وارثی

ہنگامہ ہے کیوں برپا وارث نے جو مے دی ہے

حبیب اللہ ساغر وارثی

MORE BYحبیب اللہ ساغر وارثی

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان حاجی وارث علی شاہ (دیوہ-بارہ بنکی)

    ہنگامہ ہے کیوں برپا وارث نے جو مے دی ہے

    جنت میں جو ملتی ہے وہ مجھ کو پلائی ہے

    حوریں لئے پھرتی ہیں جن کے لئے گلدستے

    اللہ کی قسم وہ وارث تیری ہستی ہے

    سنگ در وارث پہ سجدے سے جو سجاتے ہیں

    ان کا ہے خدا ان کا ان کی ہی خدائی ہے

    وہ اتنے قریب آئے ہم خود کو بھلا بیٹھے

    یہ کیسا قریب آنا یہ کیسی بے خودی ہے

    شعلوں سے بھی کھلیں گے طوفانوں سے گزریں گے

    وارث کا کرم ہو تو جنت بھی ہماری ہے

    ساغرؔ کوئی بستا ہے مجھ میں میری مٹی میں

    اندر سے جو آتی ہے آواز یہ کسی کی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Surood-e-Asfia (Pg. 136)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے