ہنگامہ ہے کیوں برپا وارث نے جو مے دی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان حاجی وارث علی شاہ (دیوہ-بارہ بنکی)
ہنگامہ ہے کیوں برپا وارث نے جو مے دی ہے
جنت میں جو ملتی ہے وہ مجھ کو پلائی ہے
حوریں لئے پھرتی ہیں جن کے لئے گلدستے
اللہ کی قسم وہ وارث تیری ہستی ہے
سنگ در وارث پہ سجدے سے جو سجاتے ہیں
ان کا ہے خدا ان کا ان کی ہی خدائی ہے
وہ اتنے قریب آئے ہم خود کو بھلا بیٹھے
یہ کیسا قریب آنا یہ کیسی بے خودی ہے
شعلوں سے بھی کھلیں گے طوفانوں سے گزریں گے
وارث کا کرم ہو تو جنت بھی ہماری ہے
ساغرؔ کوئی بستا ہے مجھ میں میری مٹی میں
اندر سے جو آتی ہے آواز یہ کسی کی ہے
- کتاب : Surood-e-Asfia (Pg. 136)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.