ہے جو دیوانہ کسی کا وہی فرزانہ ہے
ہے جو دیوانہ کسی کا وہی فرزانہ ہے
جس نے منہ پھیر لیا عشق سے دیوانہ ہے
روکتا ہوں اسے میں عشق سے رکتا ہی نہیں
میں تو ہوں ہوش میں پر دل مرا دیوانہ ہے
عشق بازی میں کسی کی بھی نہیں ہے تخصیص
شمع جل جانے دے جس کو وہی پروانہ ہے
جان بچ سکتی ہے کیوں کر مری اس ظالم سے
ہے وہ افعیٔ سیہ جو مرا ہم خانہ ہے
اب نہ رشتہ ہے کسی سے نہ محبت اس کو
جو ترا ہو گیا دنیا سے وہ بیگانہ ہو گیا
اپنے دل سے تو بہت دور رہا کر اکبرؔ
میں اسے جانتا ہوں خوب وہ دیوانہ ہے
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 156)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.