ہے مقدر میں در یار پہ ساجد ہونا
ہے مقدر میں در یار پہ ساجد ہونا
کیا پسند آئے ہمیں عابد و زاہد ہونا
کعبۂ دل جسے سب کہتے ہیں وہ گھر ہے یہی
اس مکاں میں ہے ضرور آپ کا وارد ہونا
او بڑے گھر کے مکیں کعبہ کے مالک داتا
ہم فقیروں سے بھی کچھ واحد و شاہد ہونا
جملہ اعداد میں موجود عدد ایک کا ہے
اسی کثرت سے ہے ثابت ترا واحد ہونا
مجھ کو ہوتا ہے گماں شاہ رسل پر کچھ اور
یاد آتا ہے سکندر کا جو قاصد ہونا
ہم مٹے آپ پر اے جان تو بنے آپ حسیں
یہ ہمیں نے ہے سکھایا تمہیں شاہد ہونا
اس کو ممکن ہی نہیں ہے کسی صورت سے شفا
مرض موت ہے انسان کا حاسد ہونا
ترے کوچے میں فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں
کام آئے گا نہ جبریل کا قاصد ہونا
کبھی منزل پہ نہ پہونچا کوئی بے شرع فقیر
فرض سالک پہ ہے پابند عقائد ہونا
راہ کو چھوڑ کے بے راہ نہ ہونا اکبرؔ
سخت دشوار مقلد کو ہے موجد ہونا
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 84)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.