Sufinama

وقفِ الفت ہو بروئے کار آئے دل کرے

حیدر دہلوی

وقفِ الفت ہو بروئے کار آئے دل کرے

حیدر دہلوی

MORE BYحیدر دہلوی

    وقفِ الفت ہو بروئے کار آئے دل کرے

    آدمی کچھ تو حقوقِ زندگی حاصل کرے

    وہ نگاہِ ناز مجھ کو بستۂ مشکل کرے

    جو بیک گردش مہ نو کو مہ کامل کرے

    دل کو کیا کیا حسرتیں ہیں قربِ حسن دوست کی

    پہلے یہ دیوانہ اپنا قرب تو حاصل کرے

    دین و دنیا سے ہوئے بیگانہ ہم اچھا ہوا

    آرزوئے دید سے بھی اب خدا غافل کرے

    میں توجہ بھی کروں تو رخ زمانہ پھیر لے

    وہ تغافل بھی کرے تو دید کے قابل کرے

    رازِ فطرت تو یوں ہی ہوتے ہیں اکثر منکشف

    عقدۂ مشکل کو انساں اور بھی مشکل کرے

    دل کے ہاتھوں میری بربادی ہے عبرت کا مقام

    شاید آئندہ نہ کوئی آرزوئے دل کرے

    سجدۂ شکرانہ سب کچھ ہے سمجھانے کے لئے

    کون منزل پر پہہنچ کر شکوۂ منزل کرے

    جان پر تو توبن رہی ہے اشتیاقِ دید میں

    اور کیا مجبور فطرت سے زیادہ دل کرے

    امتیازِ نیک و بد ہی بے خودی نے کھودیا

    جس کو فرصت حال سے ہو فکرِ مستقبل کرے

    کس لئے حیدرؔ مری شاہد پرستی ناگوار؟

    میری وہ دنیا نہیں جو دین سے غافل کرے !

    مأخذ :
    • کتاب : ماہنامہ الہام، دہلی (Pg. 3)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے