Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حیف تو چمکا نہ داغ اس دل کے رہ کر آگ میں

شاہ نصیر

حیف تو چمکا نہ داغ اس دل کے رہ کر آگ میں

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    حیف تو چمکا نہ داغ اس دل کے رہ کر آگ میں

    کوئلہ تو ہاں دہک جاتا ہے اکثر آگ میں

    عشق کی دولت دل مضطر کا ہے گھر آگ میں

    کیوں نہ ہو اکسیر پارہ کشتہ ہو گر آگ میں

    تن پہ گل کھا کر ہوں میں سرو چراغاں عشق میں

    اے چنار باغ اپنی تو جلا کر آگ میں

    آئینے میں دیکھ ٹک خال لب گلنار کو

    معجزے سے حسن کے چمکے ہے اختر آگ میں

    چشم تر لخت دل سوزاں سے آنسو کو بجھا

    طفل ابتر ڈال دے ہے ہاتھ اکثر ہاتھ میں

    مجمر آتش ہمارا سینۂ پر داغ ہے

    یوں ہے دل محو تماشا ہو کے خوشتر آگ میں

    دیکھتے تھے تختۂ گل ہائے آتش کی بہار

    جس طرح یارو خلیل اللہ پیمبر آگ میں

    اہل جوہر کیا عجب ہے ہوں جو سرگرم ستم

    آہن فولاد کا بنتا ہے خنجر آگ میں

    مصھف رخسار جاناں کے ہے بوسے کا سبب

    جو نہیں جلتی ہے تو اے زلف کافر آگ میں

    ورنہ ہر زنار دار ہندوئے آتش پرست

    عاقبت دیکھا ہے یہ پھنکتا ہے مر کر آگ میں

    ہوں گرفتار قفس اے شعلۂ آواز دیکھ

    مت جلا دینا کہیں تو بال اور پر آگ میں

    جوں جوں روتا ہوں بھڑکتی آتش دل ہے دو چند

    کار روغن کہ نہ اشک دیدۂ تر آگ میں

    اے دل اس چاہ ذقن میں گر کے تو پیرا کیا

    بے تامل کود پڑتے ہیں دلاور آگ میں

    آتشیں رخ پر ترے دیکھے عرق آلود خط

    جس نے گر سبزہ کبھو دیکھا نہ ہو تر آگ میں

    کوچۂ دل دار تو فردوس ہے پیک صبا

    اڑ کے پہنچے نامہ بر میرا کبوتر آگ میں

    پر کرامت ہے قبائے سرخ میں تیری کمر

    ورنہ مو ثابت نہیں رہتا ہے دلبر آگ میں

    گھر سے اپنے ہو کے مضطر دوڑتا وہ شعلہ خو

    میں جلاتا نقش جب گر کوئی لکھ کر آگ میں

    گر پلا دوں زاہدا تجھ کو مئے دو آتشہ

    پھینک دے تو یک قلم تقویٰ کا دفتر آگ میں

    غرق آب شرم ہو سد سکندر دیکھ کر

    ریختے کا گھر بنا تو وہ سخن ور آگ میں

    تن طبع غم سے تنور گرم ہے کس سے کہوں

    کون پڑتا ہے کسی کی دیدۂ تر آگ میں

    داغ سے پھکتا جگر ہے آتش ہجراں سے دل

    اپنی اپنی لو میں جلتے ہیں برابر آگ میں

    فی الحقیقت ہے کہ صرافان بازاری نصیرؔ

    سیم و زر کو مول لیتے ہیں تپا کر آگ میں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 297)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے