جلوہ آرا کون بے پردہ یہ پردہ پوش ہے
جلوہ آرا کون بے پردہ یہ پردہ پوش ہے
ذرہ ذرہ بزم ہستی کا جو اب مدہوش ہے
آپ کی تصویر ہر دم دل سے ہم آغوش ہے
یعنی وہ بے ہوش ہوں قربان جس پر ہوش ہے
رحمتوں والے سے ٹکر ہے گنہ گاروں کی آج
ہم ادھر خاموش ہیں اور وہ ادھر پرجوش ہے
بے خبر ہونے پہ بھی ہے سارے عالم کی خبر
ایسی بے ہوشی میں مستانوں کو ایسا ہوش ہے
ہم بلا نوشوں کی ہمت کو تو اے ساقی نہ پوچھ
دونوں عالم سر پہ رکھ لے جائیں اتنا جوش ہے
تہ کو ان گہرائیوں کی پائے کیا غواص عقل
رود بار عشق کا ہر قطرہ قلزم نوش ہے
جانے والے پھر انہیں مستی بھری آنکھوں سے دیکھ
لوگ کہتے ہیں ترے بیمار کو پھر ہوش ہے
اللہ اللہ اک زمانہ ہے خراب آرزو
اس نگاہ مست پر صدقے متاع ہوش ہے
واہ کیا حیرت فزا منظر ہے دل کی بزم کا
جلوۂ حیراں سے اب حیرتؔ جو ہم آغوش ہے
حسن والوں میں بھی اب تو ہو رہے ہیں تذکرے
سن رہے ہیں آج کل حیرتؔ کفن بردوش ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 128)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.