ہم جرم محبت کے گنہ گار ہیں یارو
ہم جرم محبت کے گنہ گار ہیں یارو
پکڑے ہیں کیے اپنے کو لو گردنیں مارو
مشکل ہے جو چپ رہتے ہیں جی ہوتا ہے بیکل
وہ یار برا مانے ہے گر رو رو پکارو
گر راحت و آرام گیا جانے دو اے دل
ثابت رہو ٹک عشق میں ہمت کو نہ ہارو
درخواست بھلائی کی فلک سے نہیں بہتر
دوں ہمتوں آگے نہ میاں ہاتھ پسارو
جاؤ جہاں ہے ساقی سرمست قدح نوش
کیوں آئے ہوئے جھک جھک مری آنکھوں میں خمارو
سیر چمن حسن میں کیا لطف و مزا تھا
کدھر سے نکل آئے تم اے ہجر کے خارو
جب تک نہیں وہ شوخ تمہیں دیکھے ہے خوباں
خورشید کے نکلے پہ کہاں ہو گے ستارو
پھولی نہ سماتی تھی کہیں انگ میں اپنے
آتی ہے خزاں رہیو خبردار بہارو
اے شاہ نجف ہوں میں نیازؔ آپ کے گھر کا
بگڑے مرے سب کام تمہیں آن سنوارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.