ہم کیوں یہ کہیں کوئی ہمارا نہیں ہوتا
ہم کیوں یہ کہیں کوئی ہمارا نہیں ہوتا
موجوں کے لئے کوئی کنارا نہیں ہوتا
دل ٹوٹ بھی جائے تو محبت نہیں مٹتی
اس راہ میں لٹ کر بھی خسارا نہیں ہوتا
سرمایۂ شب ہوتے ہیں یوں تو سبھی تارے
ہر تارا مگر صبح کا تارا نہیں ہوتا
اشکوں سے کہیں مٹتا ہے احساس تلون
پانی میں جو گھل جائے وہ پارا نہیں ہوتا
سونے کی ترازو میں مرا درد نہ تولو
امداد سے غیرت کا گزارا نہیں ہوتا
تم بھی تو مظفرؔ کی کسی بات پہ بولو
شاعر کا ہی لفظوں پہ اجارا نہیں ہوتا
- کتاب : کاروان غزل (Pg. 217)
- مطبع : فرید بک ڈپو (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.