ہم اس بزم میں مہماں جا رہے ہیں
ہم اس بزم میں مہماں جا رہے ہیں
بلایا ہے کس نے کہاں جا رہے ہیں
اٹھے ہیں جو خوش خوش کوئی ان سے پوچھے
وہ دفنا کے ہم کو کہاں جا رہے ہیں
مرے بعد اتنا خیال ان کو آیا
مٹانے لحد کا نشاں جا رہے ہیں
عدم کو جانے والے عدم کو سدھارے
کسی سے نہ پوچھا کہاں جا ہے ہیں
خدا ہی پہنچائے ان کو تو پہنچیں
عدم کو تیرے ناتواں جا رہے ہیں
مجھے در سے اٹھوا کے کہتے ہیں ہنس کر
کوئی ان سے پوچھے کہاں جا رہے ہیں
بڑے لطف سے ہم چلے ہیں قفس کو
لیے دوش پر آشیاں جا رہے ہیں
کسی نے نہ اے موت ہم کو بتایا
کہاں سے ہم آئے کہاں جا رہے ہیں
خجل ہوں گے مے خانے میں شیخ صاحب
مرے ساتھ حضرت کہاں جا رہے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 217)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.