ہمارے جامۂ ہستی کو اک دن چاک ہونا تھا
ہمارے جامۂ ہستی کو اک دن چاک ہونا تھا
ہوئے تھے خاک سے پیدا ہمیں پھر خاک ہونا تھا
ترے غمزے تیری شرمیلی آنکھوں سے یہ کہتے ہیں
تمہیں جلاد ہونا تھا تمہیں سفاک ہونا تھا
ازل سے مرغ دل کو خطرۂ صیاد کیا ہوتا
کہ اس کو تو اسیر حلقۂ فتراک ہونا تھا
شب وصلت نہ اٹھتا بیچ سے کیوں شرم کا پردہ
ہمیں کھیل کھیلنا تھا آپ کو بے باک ہونا تھا
میرے ہی دانۂ دل کی تھیں نو نو چکیاں دشمن
مجھی کو سرمہ پس پس کر تہ افلاک ہونا تھا
ہوائے دامن جاناں نہ اپنی خاک تک پہنچی
مقدر میں تو ممنون مزار پاک ہونا تھا
عدو کیونکر نہ آ جاتا یکایک بزم عشرت میں
اسے بشاش ہونا تھا مجھے غم ناک ہونا تھا
سیہ بختی مری بھی او قلم ہم دم نہ کیوں ہوتی
میرے سینے کو بھی ترے ہی صورت چاک ہونا تھا
نہ ہوتی دل میں الفت اپنی کیوں قاتل کے ابرو کی
کہ مجھ کو تو قتیل خنجر سفاک ہونا تھا
جلال الدین احمد کیوں نہ جاتا عرشؔ دنیا سے
مجھے مرگ پسر میں مرتے دم غم ناک ہونا تھا
- کتاب : کلیات عرش (Pg. 61)
- Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
- مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.