Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہمارے مہ جبیں کو شوق ہے زلفیں بنانے کا

شاہ نصیر

ہمارے مہ جبیں کو شوق ہے زلفیں بنانے کا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    ہمارے مہ جبیں کو شوق ہے زلفیں بنانے کا

    فلک تو پنجۂ خورشید سے لے کام شانے کا

    ملا کیا حضرت آدم کو پھل جنت سے آنے کا

    نہ کیوں اس غم سے سینہ چاک‌ ہو گندم کے دانے کا

    کروں ہوں قصد ہاتھ اس زلف کو جب میں لگانے کا

    تو دل کہتا ہے ہے یہ کام منہ پر مار کھانے کا

    یہ کیا ہے کہکشاں اس کو نہیں کوئی بتانے کا

    نشاں ہے پشت شبدیز فلک پر تازیانے کا

    دل مجروح کو دکھلا نہ تاب چہرۂ روشن

    کہ زخمی کو مضر ہے چاندنی کے مار جانے کا

    نہیں سائے کی کچھ حاجت سیہ کاروں کے مرقد پر

    کرے ہے ابر رحمت کام دیکھو شامیانے کا

    دلاؤ یاد اس چشم مفتن کی نہ ہم چشمو

    نہیں میں فتنۂ خوابیدہ کو ہرگز جگانے کا

    وہ ہے معجز نما گیسو میں عکس تاب رو تیرا

    ید بیضا سے ہمسر بن گیا ہے ہات شانے کا

    وہ آئینے میں کیا عکس رخ گلنار دیکھے ہے

    ہنر ہے یاد اس کو آگ پانی میں لگانے کا

    نہیں رکھتی ہے یہ فکر معیشت کس کو گردش میں

    کہ سنگ آسیا بھی ہے سدا محتاج دانے کا

    دکھانا ہے تو دکھلا بام پر ٹک جلوۂ صورت

    قیامت کو نہیں کوئی کسی کے کام آنے کا

    نصیرؔ اس بحر میں اب دوسری لکھ کر غزل پڑھیے

    تمہارا کام ہے مضمون نو کے باندھ لانے کا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 159)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے