Font by Mehr Nastaliq Web

دل کو منظور محبت کا جو اظہار ہوا اور بیمار ہوا

حامد عظیم آبادی

دل کو منظور محبت کا جو اظہار ہوا اور بیمار ہوا

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    دل کو منظور محبت کا جو اظہار ہوا اور بیمار ہوا

    حضرتِ عشق سے بس اس کو سروکار ہوا، سب سے بیزار ہوا

    کہہ کے منصور انا الحق جو خطا وار ہوا، بر سرِ دار ہو

    اہل عالم میں نہاں عشق نہ زنہار ہوا، ضبط دشوار ہوا

    آپ ہی حضرتِ موسیٰ نہیں غش کھا کے گرے، کب ملک ہوش میں تھے

    دیکھ کر طور بھی محوِ رخِ دلدار ہوا، عاشقِ زار ہوا

    دام گیسو میں پھنسا جا کے مرا طائرِ دل ہے رہائی مشکل

    کس مصیبت میں یہ کم بخت گرفتار ہوا، چھٹنا دشوار ہوا

    لی مع اللہ میں من و تو کا بھلا ذکر کہاں، جس سے ہو کوئی گماں

    احد احمد ہوا احمد صفتِ یار ہوا، خوب اظہار ہوا

    آج کل دیکھتے ہیں پھر جو اداس آپ کو ہم، کچھ تو ہے رنج و الم

    کہیے اے حضرتِ دل کس کا نیا وار ہوا، جینا دشوار ہوا

    اس پہ تو جان سے ہیں جن و بشر سب قربان، ہیں ملک بھی حیراں

    سارا عالم مرے یوسف کا خریدار ہوا، عاشقِ زار ہوا

    جلوۂ حق کی تمنا تجھے کیوں ہے اے دل، ہے یہ کارِ مشکل

    تو بھی موسیٰ کی طرح طالبِ دیدار ہوا، غم سے دوچار ہوا

    کیا کہوں کیوں ہے پریشانی و غم سے مضطر، حامدِؔ خستہ جگر

    عشقِ جاناں میں یہ حالِ دلِ بیمار ہوا، جینا دشوار ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 50)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے