آپ کو ظالم کہوں بے جا نہیں
آپ کو ظالم کہوں بے جا نہیں
بولیے فرمائیے ہیں یا نہیں
ان کا یہ کہنا بھی کچھ بے جا نہیں
تم مرو اس کی مجھے پروا نہیں
دیکھتے ہیں مجھ کو خنجر دیکھ کر
آج ان کے دل میں کیا ہے کیا نہیں
ان کے گھر میں ان کی بزم ناز میں
سب کا چرچا ہے مرا چرچا نہیں
کوچۂ قاتل میں جانا ہے عبث
سرفروشی کا اگر سودا نہیں
آئینہ ہے یا ہے آئینہ نما
ہم نے اس کو غور سے دیکھا نہیں
جس کو کہتے ہیں نہالِ آرزو
وہ جہاں میں پھولتا پھلتا نہیں
اے دلِ بیتاب یہ آزار عشق
تو اٹھا میں تو اٹھانے کا نہیں
میں تری زلفوں سے الجھوں بار بار
کچھ مجھے وحشت نہیں سودا نہیں
حشر میں کہہ دیں گے ان کو دیکھ کر
ہم کو اپنے خون کا دعویٰ نہیں
سیکڑوں پردوں میں وہ پوشیدہ ہے
دیکھنے والوں نے بھی دیکھا نہیں
دل کو سیدھی بات بھی الٹی ہوئی
لاکھ سمجھایا مگر سمجھا نہیں
پوچھتے ہیں سب مریضِ غم کا حال
کوئی دل کا دیکھنے والا نہیں
میں کہوں ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے
تم کہو ایسا نہیں ویسا نہیں
لے کے ہاتھوں میں وہ دل کو دیکھ لیں
کہہ رہے ہیں ہم نے تو دیکھا نہیں
دل کا پردا اہلِ دل کو دیکھ لیں
کہہ رہے ہیں ہم نے تو دیکھا نہیں
جو نہیں ملتا سب اس سے ملتے ہیں
ملنے والے سے کوئی ملتا نہیں
اس کی سب سنتے ہیں جو خاموش ہے
کہنے والے کی کوئی سنتا نہیں
دل سے حامدؔ چاہتا ہوں سب کو میں
کوئی میرا چاہنے والا نہیں
- کتاب : دیوان حامد (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.