اگر ہوتیں نہ ان سے چار آنکھیں
اگر ہوتیں نہ ان سے چار آنکھیں
تو یوں بنتیں نہ ماتم دار آنکھیں
نہ کرنا بند اے بیمار آنکھیں!
کھلی رکھنا پئے دیدار آنکھیں
ہوئیں ساقی سے جس دم چار آنکھیں
ہماری ہوگئیں سرشار آنکھیں
دلِ شیدا خیالوں کا مرقع!
تصور کی علم بردار آنکھیں
بنائیں گی مرے دل کو بھی بیمار
قیامت ہیں تری بیمار آنکھیں
نگاہِ شوق ہر سو پھر رہی ہے
بنی ہیں غیرتِ پرکار آنکھیں
نہ آئے ہوش مجھ کو میں جو دیکھوں
کسی ہشیار کی ہشیار آنکھیں
ادھر نازو ادا غارت گرِ ہوش
ادھر لینے کو دل تیار آنکھیں
ترے گھر میں ترا نقشِ قدم بھی
دکھاتا ہے مجھے ہر بار آنکھیں
تری وحدت کا دل آئینہ خانہ
حقیقت سے ہیں واقف کار آنکھیں
تمہاری دید والفت کا مزہ آئے
جو ہوں دو چار دل دو چار آنکھیں
تری نیچی نگاہیں کہہ رہی ہیں!
حیا کی ہیں امانت دار آنکھیں
ترے قد پر ترے حسن و ادا پر
فدا سو بار دل سو بار آنکھیں
حقیقت میں یہ حصہ ہے انہیں کا
بنی ہیں حسن کی حقدار آنکھیں
دلِ شیدا شہادت دے وفا کی
محبت کا کریں اقرار آنکھیں
سنبھالو جوش اشکِ غم کو حامدؔ
نہ کر دیں عشق کا اظہار آنکھیں
- کتاب : دیوان حامد (Pg. 173)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.