Font by Mehr Nastaliq Web

اگر ہوتیں نہ ان سے چار آنکھیں

حامد عظیم آبادی

اگر ہوتیں نہ ان سے چار آنکھیں

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    اگر ہوتیں نہ ان سے چار آنکھیں

    تو یوں بنتیں نہ ماتم دار آنکھیں

    نہ کرنا بند اے بیمار آنکھیں!

    کھلی رکھنا پئے دیدار آنکھیں

    ہوئیں ساقی سے جس دم چار آنکھیں

    ہماری ہوگئیں سرشار آنکھیں

    دلِ شیدا خیالوں کا مرقع!

    تصور کی علم بردار آنکھیں

    بنائیں گی مرے دل کو بھی بیمار

    قیامت ہیں تری بیمار آنکھیں

    نگاہِ شوق ہر سو پھر رہی ہے

    بنی ہیں غیرتِ پرکار آنکھیں

    نہ آئے ہوش مجھ کو میں جو دیکھوں

    کسی ہشیار کی ہشیار آنکھیں

    ادھر نازو ادا غارت گرِ ہوش

    ادھر لینے کو دل تیار آنکھیں

    ترے گھر میں ترا نقشِ قدم بھی

    دکھاتا ہے مجھے ہر بار آنکھیں

    تری وحدت کا دل آئینہ خانہ

    حقیقت سے ہیں واقف کار آنکھیں

    تمہاری دید والفت کا مزہ آئے

    جو ہوں دو چار دل دو چار آنکھیں

    تری نیچی نگاہیں کہہ رہی ہیں!

    حیا کی ہیں امانت دار آنکھیں

    ترے قد پر ترے حسن و ادا پر

    فدا سو بار دل سو بار آنکھیں

    حقیقت میں یہ حصہ ہے انہیں کا

    بنی ہیں حسن کی حقدار آنکھیں

    دلِ شیدا شہادت دے وفا کی

    محبت کا کریں اقرار آنکھیں

    سنبھالو جوش اشکِ غم کو حامدؔ

    نہ کر دیں عشق کا اظہار آنکھیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 173)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے